جھیکا گلی بازارمسماری کیخلاف تاجروں کی احتجاج کی دھمکی
عید کے بعد تحریک کیلئے رابطے شروع ،ابھی تک پارکنگ پلازہ کے متاثرین دربدر ہیں.
مری کے تاجروں نےجھیکا گلی بازار کی مجوزہ مسماری کیخلاف عید بعد احتجاج کی دھمکی دے دی۔
مری کا قدیم اور تاریخی جھیکا گلی بازار ختم کرنے کا منصوبے سے سینکڑوں خاندانوں کا روزگار چھننے کا خدشہ ہے جس سے عوام میں تشویش کی لہردوڑگئی۔ تاجر تنظیموں اور کاروباری افراد کی جانب سے عید کے بعد بڑی احتجاجی تحریک شروع کرنے کیلئے رابطے شروع کردیئے ہیں۔
پارکنگ پلازہ کی تعمیر کیلئے بازار کا ایک حصہ ختم کیاگیاتھا
مری کے قدیم اور تاریخی جھیکاگلی بازار کا ایک حصہ 2010 میں مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر کیلئے ختم کیاگیاتھا جس سے 37 دکانداراور مالکان متاثر ہوئے تھے جبکہ بازار میں موجود مسجد بھی شہیدکردی گئی تھی ۔ پنجاب حکومت نے پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے منصوبے کے آغاز سے قبل متاثرین بازار کے ساتھ تحریری معائدہ کیاگیاتھاکہ اُنہیں متبادل جگہ پر مارکیٹ بناکرایک سال کی مدت میں بحال کیاجائے گااور منتقلی تک آمدن کے حساب سے معاوضہ بھی دیاجاتارہے گا اوراگرکسی وجہ سے منصوبہ ناکام ہوگیا تو متاثرین کو پرانی جگہ بحال کیاجائے گا۔
پارکنگ پلازہ کی تعمیر کیلئے بازار کی ایک سائیڈ کو مسمارکردیاگیا جبکہ متبادل جگہ لوئرٹوپہ پر اس وقت کے رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے نئی مارکیٹ کا سنگ بنیاد رکھا مگر بدقسمتی سے پارکنگ پلازہ کی تعمیر کیلئے کی جائے والی کھدائی کے باعث بڑا حصہ لینڈسلائیڈنگ کی زد میں آگیااور راولپنڈی مری مین شاہراہ کشمیر بھی بند ہوگئی جس کے بعد اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود حکومت کوپارکنگ پلازہ کامنصوبہ ختم کرنا پڑااوربھاری فنڈز لگاکرروڈکوبحال جبکہ بازارکوکشادہ کردیاگیا ۔
1988 میں بھی سڑک کی توسیع کی گئی تھی
اس سے قبل 1988/89 میں بھی مری کہوٹہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بازار مسمار کرکے سڑک سے 30 فٹ پیچھے تعمیر کیاتھا۔مقامی لوگوں کے مطابق جھیکاگلی بازار آج بھی مری کا کشادہ ترین بازار ہے جہاں ٹریفک روانی میں کبھی مسائل پیش نہیں آتے۔واضح رہے کہ جھیکاگلی چوک میں 7 مختلف روڈآکرملتے ہیں جن میں راولپنڈی مری جی ٹی روڈ۔ایکسپریس وے لوئرٹوپہ سے آنے والی سڑک ۔بھوربن روڈ۔شاہراہ کشمیر ۔پتریاٹہ روڈاورلارنس کالج بائی پاس روڈشامل ہیں ۔ مری مال روڈ کی طرف جانے والی سنگل روڈ پر ٹریفک کے مسائل درپیش رہتے ہیں تاہم اس اہم شاہراہ کوکشادہ کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے نام پر درجنوں خاندان بے روزگار کردیئے گئے جن کی بحالی ابھی تک نہیں ہوسکی اور نہ پارکنگ پلازہ بن سکا۔اب ایک بارپھراچانک رمضان المبارک میں سڑک کشادہ کرنے اورپارک تعمیر کرنے کے نام پرجھیکاگلی بازار کی مسماری کامنصوبہ سامنے آیاہے اورانتظامیہ کی جانب سے جھیکاگلی بازار کے مالکان اوردکانداروں کو نوٹس جاری کئے جا رہے ہیں جبکہ تحصیلدار مری کی جانب سے جامع مسجد عثمانیہ جھیکاگلی کو نوٹس ملنے پر عوام میں تشویش کی لہر دوڑگئی ۔دوسری طرف کاروباری تنظیموں نے بازار گرانے کا فیصلہ واپس نہ لیئے جانے کی صورت میں عید کے بعد احتجاجی تحریک کیلئے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ماشاء اللہ ہوٹل پر نواز شریف دال ماش کھایا کرتے تھے
مری کے قدیم اور تاریخی جھیکاگلی بازار ایک حصہ 2010 میں مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر کیلئے ختم کیاگیا تھا جس میں جھیکاگلی بازار کامشہورماشاء اللہ ہوٹل بھی شامل تھا، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف جب بھی مری آتے تواکثربغیرکسی پروٹوکول کے ماشااللہ ہوٹل میں بیٹھ کربڑے شوق سے دال ماش کے ساتھ کھانا کھاتے.