top header add
kohsar adart

جنگ آزادی کشمیر کا آغاز مری سے ہوا

حاجی عبدالکریم خان ۔ باسیاں..کوہسار کی تاریخ کا ایک گمشدہ ہیراتحریر و تحقیق :حبیب عزیز

صاحب تحریر

 

سرکل بکوٹ ایبٹ آباد کا علاقہ لوئر باسیاں، جسے کچھ لوگ عباسیاں بھی کہتے ہیں، میں خطہ کوہسار سے گزرنے والی دو سڑکیں باہم مل جاتی ہیں اور تھوڑا آگے جاکر کوہالہ کے مقام پر ریاست آزاد جموں کشمیر میں داخل ہوتی ہیں۔
یہ سڑک پاکستان اور کشمیر کے درمیان رابطے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اس مقام کو مولاچھ کہا جاتا ہے۔ یہاں قدیم وقتوں سے ایک بازار بھی موجود ہے۔ اسی بازار میں چھ ستونوں والی قدیم دکانیں ہوا کرتی تھیں، جن میں حاجی عبدالکریم صاحب کا ہوٹل بھی ہوا کرتا تھا۔

تحریک آزادی کشمیر میں اس حاجی صاحب مرحوم کا بہت اہم کردار ہے

یہ ایک ایسی سچی داستان ہے جس پر ہمارے لوگ اور ہمارا علاقہ بجا طور پر فخر کرسکتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تاریخ سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
قیام پاکستان سے پہلے پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے شیدائی اور تحریک آزادی پاکستان کے ہیرو حاجی عبدالکریم خان کا تعلق سہریاں باسیاں سے تھا۔

سابق جج و راولپنڈی کے سینئر وکیل شعیب عباسی اور ایبٹ آباد کے وکیل سجاد عباسی ان کے پوتے ہیں۔

حاجی صاحب نے 1950 میں حج کیا. قیام پاکستان کے وقت کوہالہ ڈاک بنگلہ کا انتظام حاجی صاحب کے پاس تھا۔ قائد اعظم کے دورہ مری کے دوران کوہالہ پل پر انہوں نے نہ صرف قائد اعظم کو گلدستہ پیش کیا بلکہ کوہالہ کے ڈاک بنگلہ میں ان کی میزبانی بھی کی تھی۔
1947 میں ان کا مولاچھ میں ہوٹل تھا۔ اسی ہوٹل میں 1947 میں ایک شخص ریٹائرڈ حوالدار عبدالقیوم اپنی ڈانگری نما وردی پہنے ہوئے آیا اور حاجی صاحب سے اپنی قوم کے ساتھ ہونے والی ڈوگروں کی زیادتی کی تفصیلات بتاکر مدد کا خواہاں ہوا.

حاجی صاحب نے پوری بات سنی اور پھر ان کے ساتھ چند افراد کے ایک وفد کی شکل میں موضع روات، تحصیل مری کے سردار نور خان اور سردار کالا خان سے ملاقات کی تاریخ کا اہتمام کیا۔
مقررہ تاریخ پر قیوم خان اور دیگر افراد ایک وفد کی صورت میں سرداران روات سے ملے۔ سرداران روات نے وفد کی بہت حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی اور انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔  یاد رہے کہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بننے والے الیکشن میں روات کے سرداران،  پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی پنجاب کا الیکشن جیتے تھے اور پنجاب اسمبلی میں قیام پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔  روات کے سرداران قیام پاکستان کے وقت علاقے کی سب سے با اثر فیملی شمار کیے جاتے تھے۔

 

جنگ آزادی کشمیر کی شروعات مری سے ہوئی، سردار قیوم کی مدد کس نے کی؟

معاملے کی نزاکت اور کشمیر کی آزادی کے پیش نظر روات کے سرداران نے اس وفد کو فورا” درجن بھر بندوقیں اور کارتوس ری فل کرنے کی مشین دی۔ اس طرح جنگ آزادی کشمیر کی شروعات ہوئی۔ ہتھیار ملنے کے بعد حاجی عبدالکریم خان اور سردار یعقوب خان نے کوہسار کے پہلے شاعر مولانا یعقوب علوی بیروٹوی کے ترانوں کی گونج میں دیگر فدائین کے ہمراہ دریائے جہلم عبور کر کے پہلے ساہلیاں تھانے پر قبضہ کیا اور پیش قدمی کرتے ہوئے بارہ مولا تک پہنچ گئے۔ بعد میں اس جنگ میں قبائلی اور دیگر مقامی مجاہدین بھی شامل ہوگئے اور آزاد کشمیر کا خطہ آزاد کرانے کی بنیاد رکھی۔

1947 میں حاجی صاحب کے ہوٹل میں آنے والے برٹش آرمی کےریٹائرڈ حوالدار، بعد میں مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کہلائے۔ سردار عبدالقیوم مرحوم نے  بعد میں مسلم کانفرس نامی سیاسی جماعت بنائی اور متعدد بار آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم بھی بنے۔  اُنھیں پاکستان اور آزاد کشمیر سمیت پورے خطے میں ایک مدبر سیاسی رہنما کے طور پر بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے.
حاجی عبدالکریم صاحب کی دعوت پر مسلم لیگ  صوبہ سرحد کے صدر اور سابق وزیر اعلی خان عبدالقیوم خان نے کوہالہ کا دورہ کیا اور پاکستان کے حق میں ریفرنڈم کی راہ ہموار کی۔۔۔۔۔۔۔

مولانا یعقوب علوی صاحب. بیروٹ

حاجی عبدالکریم صاحب کانگریسی رکن قانون ساز اسمبلی سرحد سردار حسن علی خان کے قریبی دوست بھی تھے۔ مگر 1951 میں ہونے والے پاکستان کے پہلے الیکشن میں انہوں نے کھلے عام سرکل بکوٹ کے پہلے MLA حضرت پیر حقیق اللہ بکوٹی ( رح) کا ساتھ دیا۔
حاجی صاحب مرحوم مارچ 1961 میں فوت ہوئے۔اللہ تعالی ان کی قبر کو جنت الفردوس کا ایک باغ بنائے۔

حاجی صاحب جیسے نجانے کتنے گمشدہ نایاب لوگ ہماری تاریخ کا حصہ ہیں۔ کشمیر کی آزادی کے اصل وارث ہیں مگر افسوس صد افسوس کہ ہم ان عظیم لوگوں کے عظیم کارناموں سے ناواقف ہیں۔

آج ہم بجا طور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کی شروعات بیروٹ، باسیاں سرکل بکوٹ سے ہوئی اور روات کے سرداروں نے اس میں اہم کردار ادا کیا.  آزادی کشمیر کے لیے بننے والی مری رجمنٹ اور پوٹھہ شریف مری سے مری رجمنٹ کے کمانڈر اور ان کے ساتھ پوٹھہ شریف کے دیگر فدائین کے کارنامے بعد کی تاریخ کا حصہ ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More