جماعت اسلامی نے حکومت کو 4 دن کا الٹی میٹم دیدیا
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کو 4 دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں کہ گندم فوری خریدی جائے، اگر ہمارا مطالبہ نہ مانا تو وزیراعلی ہاوس کے باہر دھرنا دیا جائے گا، اگر احتجاج کو روکنے کی کوشش کی گئی تو شائد حکومت گرانے کی تحریک ابھی شروع ہو جائے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے منصورہ میں پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، قیصر شریف سمیت دیگر نے شرکت کی، پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ کسان نے محنت سے گندم اگائی مگر حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ان کی محنت رائیگاں جا رہی ہے، پنجاب حکومت نے پہلی بار اعلان کیا ہے کہ وہ گندم نہیں خریدے گی، کم اراضی پر کاشتکاری کرنے والے کسان پریشان ہیں، جب بھی کاشت کا موسم ہوتا ہے تو یوریا اور ڈی اے پی شارٹ کر دی جاتی ہے، کسانوں نے کاشت کاری کے لئے ضرضے لئے ہوئے ہوتے ہیں, جب فصل بیچ کر قرض واپس کرنے کا وقت اتا ہے تو اج حکومت نے نہ خریدنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کئی صنعتیں بند ہوچکی یے، تجارت مشکل میں پڑی ہے، ایسے وقت میں زراعت کے شعبے پر شب خون مار دیا گیا ہے، ملک فوڈ باسکٹ کو ہمیشہ محفوظ رکھتا ہے اور سبسڈی دیتا ہے، جماعت اسلامی نے گندم بحران پر اواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جب گندم ملک میں موجود تھی تو 34 لاکھ میٹرک ٹن گندم منگوانے کی ضرورت کیوں پڑی؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ ایسا وقت تھا کہ ملک میں گیس، بجلی سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھائی جا رہی تھیں، ڈالر بچانے کی کوشش ہو رہی تھی تو ایسے وقت میں ایک بلین ڈالر کیوں باہر بھیجا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ گندم خریدنے والے افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، اس انکوائری کو براہ راست چلانا چاہئے، اس میں ملوث تمام افراد کو سامنے لایا جائے، اس میں ملوث جس بھی شخص کا جرم ثابت کیا جائے، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کو گندم کی خریداری ہر صورت کرنی چاہیے، کسان احتجاج کرتے ہیں تو ان کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ان کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، جماعت اسلامی نے اس معاملے پر اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے، اس مشاورت میں کسان تنظیم کے نمائندے بھی تھے، وزیراعظم نے کہا کہ گندم خریدی جائے جبکہ ان کی بھتیجی نے گندم خریدنے سے انکار کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کو 4 دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں کہ گندم فوری خریدی جائے، اگر ہمارا مطالبہ نہ مانا تو وزیراعلی ہاوس کے باہر دھرنا دیا جائے، اگر احتجاج کو روکنے کی کوشش کی گئی تو شائد حکومت گرانے کی تحریک ابھی شروع ہو جائے، تمام ڈویژنل سطح پر احتجاجی کیمپس لگائے جائیں گے، لاہور اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی کیمپ لگائے جائیں گے، پاکستان کو چلانے والے ہوش کے ناخن لیں جو حکومت بعد میں گرنی ہے یہ نہ ہو اس کا آغاز کسانوں کے احتجاج سے ہو جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے زراعت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 60 فیصد زمینیں انگریز دور سے لوگوں کے قبضے میں ہیں، 40 فیصد زمین چھوٹے کسانوں کے پاس ہے، امپورٹر نے گندم امپورٹ کرنے میں 85 ارب روپے پاکستانی قوم سے کھائے ہیں، امپورٹر نے ایک من کے پیچھے ہزار روپے گندم امپورٹ پر کمائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے ہدایت جاری کی کہ جماعت اسلامی کے تمام کارکن کسانوں کی تنظیموں سے رابطہ کیا جائے، کسانوں کو اپنی طاقت کا اظہار کرنا چاہیے، کسانوں کو فارم 47 والی حکومت کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے، 2 دن قبل چھوٹے بڑے علاقوں میں 600 مقامات پر احتجاج ہوا ہے، کسانوں کے احتجاج کے دن بھی ہمارے کارکنان گرفتار ہوئے، اس دن تو ایسا لگ رہا تھا کہ حکومت چور ڈاکو پکڑنے نکلی ہوئی ہے، حکومت کسانوں کے جیسا کریک ڈاؤن کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف کیوں نہیں کر رہی؟
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت ملک میں خاندانوں کی حکومت ہے، ایک خاندان سندھ کا حکمران جبکہ دوسرا پنجاب کا حاکم ہے، اسی طرح وفاق میں بھی خاندانی حکومت ہے، فوج اور پولیس والوں کی ٹارگٹ کلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی ہے، پولیس کے محکمے کو اپنی خواہشات کے لئے استعمال کرنے کے خلاف ہیں، جماعت اسلامی ایک منظم تنظیم ہے اور پرامن احتجاج کرتی ہے۔