
تھر کے گیتوں میں "پانیاری لوک گيت”
تحریر: بھارومل امرانی سوٹہڑ
پانیاری لوک گيت
بھارومل امرانی سوٹہڑ
صحرائے تھر میں پانی کے حصول کے دو ذرائع ہیں، زیرِ زمین پانی یا بارش کا پانی۔ زیر زمین پانی کے لیے کنویں کھودے جاتے ہیں جب کہ بارش کا پانی قدرتی تالابوں میں اکٹھا ہوتا ہے۔ اگر بارش کم پڑتی ہے تو زمین کے نیچے پانی کے ذخیرے بھی موسم گرما میں ختم ہو جاتے ہیں۔ گرمی کی شدت ہونے سے کنوؤں میں پانی کی سطح گر جاتی ہے اور پانی کڑوا بھی ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی کنویں مکمل خشک ہو جاتے ہیں۔ یوں پانی کی قلت کے دنوں میں لوگ تو کیا جانور اور پرندے بھی پیاس سے مرنے لگتے ہیں۔ تھر کے دیہاتوں میں گھروں کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا ہے لیکن پانی کی ٹینکی اور کنویں کو تالا لگانا عام بات ہوتی ہے۔
تھر میں پانی بھرنا عمومی طور عورت کا کام ہوتا ہے، تھری عورت کو پینے کے پانی کے حصول کے لیے کئی میل پیدل سفر کرنا پڑتا ہے، پانی بھرنے جانے والی عورت کو پنیاری یا پانیاری کہتے ہیں۔ پنیاری کے سر پر دو مٹکے رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔جس کو بیلڑو کہتے ہیں۔ قحط کے دنوں میں جب تیز ہوائیں چلتی ہیں تب تھری پنیاری راستے میں عجیب کشمکش میں مبتلا ہوجاتی ہے کہ وہ سر پر رکھا ہوا بیلڑا ( دو گھڑا ) سنبھالے یا ساتھ میں اٹھایا بچہ اور ہوا میں اڑتا گھونگھٹ۔ آخر وہ کس کس کو سنبھالے؟ پھر بھی اس کا یہ طویل، نہ تھکنے والا سفر صدیوں سے جلتے ہوئے سورج تلے تپتے ہوئے صحرا میں جاری رہتا ہے۔
ساون رت میں جب موسم انگڑائی لیتا ہے، بادلوں کے برسنے سے ہر طرف ہریالی ہوجاتی ہے اور تالاب بارش کے پانی سے لبریز ہوتے ہیں۔ اس وقت تھری گوریاں دلکش رنگوں سے مزین چُنریاں، گج اور گھاگھرے پہن کر بارش کے پانی سے بھرے مٹکے سروں پر اُٹھائے پریوں کی طرح پنگھٹ سے چلتی ہیں۔
تھری عورت کو جہیز میں پیتل کا گھڑا دیا جاتا ہے، جسے موریو اور ہیل کہتا جاتا ہے۔ سسرال میں دلہن کو جب پہلی مرتبہ پانی بھرنے بھیجا جاتا ہے، تو بڑا اہتمام کر کے پنیاری گیت گایا جاتا ہے۔ صحرائے تھر میں "پانیاری لوک گیت” کے بہت سے نمونے ملتے ہیں۔
گھڑلو لے ہوں پانی بھرن ہالی، پںگھٹ ماتھے ہوں ھیکلی رے ہیکلی تڑھی متھے ہوں ھیکلی رے ھیکلی
جیجل گھڑلو بڈے نا ٹوبھے،
مانھنجی ہینڈونی تر تر جاوے، پںگھٹ ماتھے ہوں ھیکلی رے ہیکلی تڑھی متھے ہوں ھیکلی رے ھیکلی
نندل بھوجائی پانی بھرن ہالیں،
بھوجائی پانی بھرے پاچھی وڑی،
نندل بائی نا مل گیو آپرو شیام پںگھٹ ماتھے ہوں ھیکلی رے ہیکلی تڑھی متھے ہوں ھیکلی رے ھیکلی
گھڑلو بھریوڑو کون کھناوے،
پیوجی نا جائے کون سناوے،
مانری انکھیاں بھر آیو پانی، پںگھٹ ماتھے ہوں ھیکلی رے ہیکلی تڑھی متھے ہوں ھیکلی رے ھیکلی
رات آوے گھنی کھاونی،
گوری چھرک بھرے جاگے،
مانرو پرنیو وسے پردیس، پںگھٹ ماتھے ہوں ھیکلی رے ہیکلی تڑھی متھے ہوں ھیکلی رے ھیکلی
ترجمہ:
میری ماں! میرا گھڑا چھوٹی تلیاں میں ڈوبتا نہیں، میری ماں میری ہینڈونی پانی پر تیر جاتی ہے۔ پنگھٹ کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں۔ کنوے کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں
نند اور بھابھی پانی بھرنے کے لیے چلی ہیں۔ بھابھی پانی بھر کے واپس لوٹی ہے، نند کو راستے میں اپنا ساجن مل گیا، پنگھٹ کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں۔ کنوے کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں
پانی سے بھرا ہوا گھڑا مجھے اوپر کون اٹھوائے، میرے پریتم جی کو یہ بات جا کر کون سنائے، میرے آنسو بہنے لگے ہیں۔ پنگھٹ کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں۔ کنویں کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں
رات بہت کالی اور خوفناک ہے، ڈرانے آتی ہے،
گوری بیچاری گہری نیند سے جاگ اٹھتی ہے،
اپنی تنہائی اور اکیلے پن کی شدت کا اظہار کس سے کرے!
میرا شوہر پردیس بس رہا ہے۔
پنگھٹ کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں۔
کنوے کے اوپر میں تنہا کھڑی ہوں