
تحریک حقوق کے سرکل بکوٹ کے تحت کوہالہ پل پر تاریخی احتجاج
تحریک حقوق سرکل بکوٹ کے تحت چھ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والا کوہالہ پل دھرنا دے کر بند کر دیا جس کے نتیجے میں کئی گھنٹے تک سینکڑوں گاڑیاں پھنسی رہیں۔مظاہرین کا تاریخی اور پرمن احتجاج دوپہر سے شام تک جاری رہا تاہم اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ احتجاج میں مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی۔تحریک انصاف کا ناراض گروپ اور دیگر جماعتوں کے کارکن اور رہنما شامل تھے تاہم پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے سوشل میڈیا پر احتجاج سے لا تعلقی کا اعلان کر رکھا تھا۔
شام کے وقت ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں احتجاج ختم کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک حقوق سرکل بکوٹ نے چھ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لئے چار فروری کو کوہالہ پل پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔اس سلسلے میں منگل کے روز بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے کوہالہ پل کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کر کے پرامن احتجاج شروع کر دیا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا۔مظاہرین علاقے سے منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سمیت خیبر پختون خواہ حکومت کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کرتے رہے۔ان کے مطالبات میں سرکل بکوٹ کو تحصیل کا درجہ دینے کے علاوہ 2005 کے زلزلے میں تباہ شدہ اسکولوں کی بحالی کے لیے فنڈ کا اجرا۔ بی ایچ یوز کی اپ گریڈیشن۔علاقے میں ایک بڑے سرکاری ہسپتال کا قیام۔بکوٹ کو ضلع سے ملانے والی رابطہ سڑکوں کے لیے فنڈز کی فراہمی سمیت دیگر مطالبات شامل تھے۔کئی گھنٹے کے احتجاج کے بعد ڈپٹی کمشنر ایبٹ اباد، کوہالہ پہنچے اور مظاہرین کی قیادت کرنے والے رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد ان کے مسائل ممکنہ حد تک حل کرنے اور اعلی حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی جس پر احتجاج ختم کر دیا گیا۔