
بھارت نے احتجاج روکنے کیلئے کئی کشمیری رہنما نظربند کر دیئے
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا قانون برقرار رکھنے کے فیصلے کیخلاف ممکنہ احتجاج روکنے کیلئے مودی سرکار کے حکم پر کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی غیر معمولی اور ظالمانہ پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے بارہ مولا مجسٹریٹ کی جانب سے ایک اور متنازعہ قانون منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت بھارت مخالف مواد کی تشہیر کو دہشت گردی کا درجہ دے دیا گیاہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی بھارتی فوج نے سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے اس متنازعہ فیصلے کیخلاف مقبوضہ کشمیر کے تمام بھارت نواز کشمیری رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مودی سرکار نے اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکلز 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کا سیاہ قانون پارلیمنٹ سےمنظور کرایا تھا۔ اس پر حریت رہنماؤں کے علاوہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے سابق وزرائے اعلیٰ بھی سراپا احتجاج بن گئے تھے جس پر فارق عبدااللہ، ان کے بیٹےعمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم انھیں 2020 میں رہا کردیا گیا تھا۔دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے حریت کارکنوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اوربڑی تعداد میں مزید فوجی تعینات کردیے ہیں۔
یہ گاندھی کے نظریے کی شکست ہے۔محبوبہ مفتی

گذشتہ روز نظر بندی سے قبل ویڈیو بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے دروازے پر زنجیریں لگا کر مجھے قید کردیا گیا۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہپ ہم کشمیریوں کی شکست نہیں بلکہ یہ گاندھی کے نظریے کی شکست ہے۔
سابق وزیر اعلٰی عمر عبد اللہ نے بھی ’’ایکس‘‘ پر اپنے احتجاجی بیان میں لکھا کہ مایوس ہوں لیکن ناامید نہیں،بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔
حریت رہنما پہلے ہی پابند سلاسل۔تہاڑ جیل سے شبیر شاہ کا شدید ردعمل
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مودی سرکار کے منظور کردہ اس سیاہ قانون پر احتجاج کی پاداش میں حریت رہنما یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ تاحال بھارتی جیلوں میں قید ہیں ۔ اس دوران مودی سرکار نے اس سیاہ قانون کو سپریم کورٹ سے بھی جائز قرار دلوا کر ٹھپہ لگوا دیا ہے۔
بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے بیان میں کُل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما شبیر احمد شاہ نے عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ کشمیری عوام کےحقوق سلب کرنے کا نوٹس لیں۔
کشمیری رہنما غلام نبی آزاد نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کون سی جگہ ہے جہاں سے کشمیریوں کو انصاف مل پائے گا۔ ۔ یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آئندہ برس 30 ستمبر تک الیکشن کرائے جائیں۔
India detained several Kashmiri leaders to stop the protests,بھارت نے احتجاج روکنے کیلئے کئی کشمیری رہنما نظربند کر دیئے