
بلوچستان میں پنجاب کے 23 محنت کش شناخت کے بعد قتل
بلوچستان کے علاقے موسی خیل میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 23 محنت کشوں کو گاڑیوں سے اتار کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔محنت مزدوری کرنے والی یہ لوگ ٹرکوں اور بسوں میں سوار ہو کر اپنی اپنی منزل کے جانب رواں دواں تھے۔ایک ایک کر کے گاڑی روکنے کے بعد مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کر کے انہیں شناخت کے بعد گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔اس سفاکانہ حملے میں پنجاب بلوچستان شاہراہ کے دونوں طرف سفر کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
کالعدم دہشت گرد گروپ بلوچ لبریشن ارمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر موسیٰ خیل کے مطابق 30 سے 40 مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ کو راراشم کے علاقے میں بلاک کر کے یہ سفاکانہ کارروائی کی۔اے سی کے مطابق مجموعی طور پر 22 گاڑیوں کو روکا گیا اور مسافروں کو شناخت کے بعد چن چن کر مارا گیا۔
مسافروں کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد 23 گاڑیوں کو مسلح افراد نے آگ لگا دی جن میں 17 ٹرک دو مسافر وینز اور چار پک اپ گاڑیاں شامل ہیں۔
واقعے کے بعد پولیس اور لیویز کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور میتیں اسپتال منتقل کرنا شروع کر دیں۔بلوچ لبریشن آرمی نے دہشت گردی کی اس بہیمانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جو حالیہ برسوں میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں نوشکی کے مقام پر اسی طرح نو افراد کو گاڑیوں سے اتار شناخت کے بعد کر قتل کر دیا گیا تھا۔
انتظامی حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والوں میں تین افراد کا تعلق بلوچستان سے بھی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے کن علاقوں سے ہے۔