بلوچستان میں زلزلےکی پیش گوئی … حقیقت کیا ہے ؟

گذشتہ چند روز سے پاکستان میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ ایک ڈچ سائنس دان کی بلوچستان میں تیس ستمبر سے دو اکتوبر کے درمیان کی جانے والی زلزلے کی پیشن گوئی ہے جس کو لے کر کافی قیاس آریاں ہورہی ہیں کہ گویا یہ سچ ہے یا جھوٹ تو اس حوالے سے کچھ اہم باتیں لے کر ہم حاضر ہیں جنہیں سمجھنا لازمی ہے۔

چمن فالٹ لائن کیا ہے ؟

یہ فالٹ لائن جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی فالٹ لائن مانی جاتی ہے جو 900 کلومیٹر کے طویل رقبے پر افغانستان اور پاکستان کے درمیان توسیع کرتی ہے۔یہ افغانستان کے ہندو کش پہاڑوں سے شروع ہوتے ہوئے بلوچستان کے جنوب مغربی حصوں تک اختتام پذیر ہوتی ہے۔اس فالٹ لائن پر ماضی میں چار سے پانچ تباہ کن زلزلے آچکے ہیں جن میں 1892 چمن – 6.6 شدت زلزلہ ، 1931 مچ – زلزلہ 7.1 شدت ، 1935 کوئٹہ – زلزلہ 7.7 شدت، 1978 نشکی زلزلہ اور 2013 بلوچستان – 7.7 شدت شامل ہیں۔

زلزلوں کی پیشن گوئی ؟

یہ چیز جاننے کی اشد ضرورت ہے کہ اس وقت دنیا میں کوئی ایسی ٹھوس یا پختہ ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے جو زلزلوں کی درست پیشنگوئی کرسکے اور یہ یقینا لوگوں کے لیے یہ تعجب کی بات ہوگی کہ دنیا اتنی ترقی یافتہ ہوتی جارہی ہے اور پھر بھی کوئی ایسی ٹیکنالوجی دریافت نہیں ہوئی ہے جو زلزلوں کا حتمی وقت بتاسکے۔ لیکن یہ سچ یہی ہے کہ ماضی سے لے کر اب تک سائنس دانوں نے ان گنت حربے آزمائے ہیں کہ کسی طرح زلزلوں کی پیش گوئی کرنے کا حتمی طریقہ کار پتہ چل جائے لیکن اب تک کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

رواں سال ماہ فروری میں ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے دوران ایک ڈچ سائنس دان فرینک ہوگربیٹس کا نام کافی سامنے آیا تھا کہ انہوں نے ترکی میں زلزلے کی پیش گوئی پہلے ہی کر دی تھی جو کہ سچ ثابت ہوئی اور اس کی وجہ سے ان کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی کہ یہ زلزلوں کی درست پیش گوئی کرتے ہیں ۔فرینک ہوگربیٹس نیدرلینڈ کی ایس ایس جی ای او ایس کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں جو زلزلے کے حوالے سے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہے۔

earthquake

ان کی پیش گوئی زیادہ تر سیاروں کی گردش، ماضی کا ڈیٹا اور برقناطیسی کی لہروں پر مبنی ہوتی ہے جس کی بنیاد پر یہ روزانہ پیشن گوئی کرتے ہیں لیکن چونکہ فالٹ لائنز کی فطرت انتہائی غیر یقینی ہوتی ہے اسی لیے ان کی اکثر و بیشتر پیش گوئیاں غلط بھی جاتی ہیں جس میں حالیہ دنوں مراکش میں آنے والا تباہ کن زلزلہ بھی شامل ہے لہذا اس چیز کے شواہد نہیں ہیں کہ یہ تھیوریز مستقبل میں زلزلوں کے لیے مثبت ثابت ہونگی۔

اس انسٹی ٹیوٹ کی زیادہ تر پیش گوئیاں ان علاقوں میں مثبت دیکھی گئی ہیں جہاں فالٹ لائنز کافی زیادہ فعال ہوں اور متواتر زلزلے آتے رہتے ہوں تو ان علاقوں میں ماضی کے خاکے کو دیکھتے ہوئے پھر بھی بتایا جا سکتا ہے کہ زلزلہ آنے کا امکان ہے لیکن حتمی وقت اور تاریخ بتانا پھر بھی ناممکن ہے اور جو فالٹ لائنز کم فعال ہیں ان علاقوں میں ماضی کے سلسلوں کو دیکھ کے اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا کہ زلزلہ کب آئے گا۔

یہ بات درست ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستان کی زلزلوں کی تاریخ کافی لمبی ہے لیکن یہ لازم نہیں ہے کہ ہر زلزلہ اکتوبر میں ہی آئے کیونکہ دوسرے مہینوں میں بھی زلزلوں کی تاریخ موجود ہے لہذا ہماری عوام سے درخواست ہے کہ خوف و ہراس پھیلانے سے گریز کریں اور ہم میڈیا سے ہاتھ جوڑ کے گزارش کرتے ہیں کہ ہیڈ لائنز چلانے سے پہلے اپنی ریسرچ لازمی کیا کریں ۔ عوام پہلے ہی ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، انہیں اور پریشان نہ کریں۔اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے آمین۔

(فیس بک سے لیا گیا مضمون جس کے مندرجات سے کوہسار نیوز کا متفق ہونا ضروری نہیں)

Earthquake prediction in Balochistan... What is the reality?,بلوچستان میں زلزلےکی پیش گوئی ... حقیقت کیا ہے ؟
ایک تبصرہ چھوڑ دو