بشرٰی بی بی کی ڈائری نے نئی ہلچل مچا دی۔ تفصیلات منظر عام پر
کس ادارے کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے؟ عدالت میں کیا بات کرنی ہے، کب دباؤ ڈالنا ہے؟ ہدایات کی تفصیل
تحریک انصاف کے دور حکومت میں اور اس کے بعد عمران خان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشرٰی بی بی کس طرح عمران خان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتی اور امور مملکت کو کنٹرول کیا کرتی تھیں اس حوالے سے ان کی مبینہ ڈائری میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
مذکورہ ڈائری کے اوراق اس وقت سرکاری ٹیلی ویژن سمیت تمام ٹی وی چننلز اور یوٹیوب میڈیا سمیت سوشل میڈیا کے لیے "ہاٹ کیک ” بن گئے ہیں اور ہر کوئی اس دوڑ میں اگے بڑھ کر زیادہ سے زیادہ تفصیلات شائع یا نشر کرنا چاہتا ہے۔
مذکورہ ڈائری میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ بشرٰی بی بی اپنے شوہر اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ہدایات دیتی رہیں کہ کن الفاظ میں کیا دعا کرنی ہے اور کس طرح عدالت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ ان کی جماعت کے خلاف فیصلہ نہ آ سکے۔
کس ادارے کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے اور اہم عہدے پر بیٹھی کس شخصیت سے کس طرح ڈیل کرنا ہے اس حوالے سے تفصیلات ڈائری میں درج ہیں۔
اگر یہ ڈائری کسی کی ذاتی یا فیملی تعلقات پر مبنی ہوتی تو اس کی تفصیلات شائع یا نشر کرنا غیر اخلاقی عمل ہوتا مگر چونکہ اس ڈائری میں امور مملکت سے متعلق اہم ہدایات دی گئی ہیں لہذا اس کے اقتباسات شائع اور نشر کیے جا رہے ہیں۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا اس ڈائری کے اوراق سے زیادہ سے زیادہ مواد شائع اور نشر کرنے کے لیے سارا میڈیا بے تاب ہے تاہم اب تک اس کے صرف چند صفحات ہی میڈیا تک پہنچ سکے ہیں۔ ذیل میں ان میں سے چند سطریں پیش کی جا رہی ہیں ۔
غالبا ” پنجاب میں سیاسی کشیدگی کے تناظر میں عمران خان کی اہلیہ اپنی ڈائری میں لکھتی ہیں کہ
"اگر گورنر راج لگائیں تو قانونی ٹیم اور شہر بند کرنے کی تیاری کی جائے یعنی کہ پہیہ جام ہڑتال کی جائے”
یہ واضح نہیں کہ درج ذیل ہدایت کس کیس کے تناظر میں دی گئی جس میں زیادہ سے زیادہ لوگ عدالت لانے کو کہا گیا۔
"کل سے اتنا پریشر دینا ہے کے عدالت کوئی نیگیٹو فیصلہ نہ دے سکے یعنی بہت لوگ ہوں”
ایسا لگتا ہے کہ راولپنڈی میں دھرنے کے حوالے سے درج ذیل ہدایت دی جا رہی ہے
"پہلے اناؤنس نہیں کرنا اور پارٹی کو نہیں بتانا کہ آپ کتنے دنوں کے لئے آ رہے ہیں”
عدالت ہی کے حوالے سے ایک اور ہدایت یوں ہے۔۔
"صبح سے عوامی فضا بنا دینی ہے کہ عدالت کوئی منفی فیصلہ نہ کر سکے ،بہتر یہ ہے کہ بڑے بڑے وکیلوں سے بیان دلوائیں،بس ایک پریشر رکھنا ہے”
وکلا کیلئے ہدایات ملاحظہ فرمائیں
وکیلوں نے جو کچھ اہم سوال کرنے ہیں اور خان نے نہیں بولنے وہ یہ ہیں:
”ہم جو بھی درخواست لے کر جاتے ہیں انصاف کے لئے وہ کیوں نہیں سنی جاتی؟“
”بندیال آ گیا ہے، نواز نے کہا تھا کہ اب دیکھتے ہیں یہ گورنمنٹ کیسے رہے گی“
کس وکیل نے کیا سوال کرنا ہے ، اس حوالے سے ہدایت واضح ہے۔۔
”خواجہ (حارث) صاحب سوال اٹھائیں کے اعظم سواتی کے کیس میں اُن کے مقامی سہولت کار کون تھے؟“
”کون ہے جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہ رہا ہے؟“
اسی طرح ڈائری میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان کس وقت کیا اور کتنا کھائیں گے؟
صبح اٹھتے ہی قہوہ+شہد +جوس پینا ہے۔
دوپہر کو صرف کباب+ گوشت+مچھلی کھانی ہے وٹامنز کے ساتھ
ڈائری میں دودھ صرف رات بارہ بجے پینے کی اجازت دی گئی ہے
ذرائع کے مطابق بشرٰی بی بی کی ڈائری کے دستیاب صفحات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ
بشریٰ بی بی دعائیہ الفاظ کے ذریعے عمران خان کی کی ذہن سازی کرتی رہیں اور اس مقصد کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو باغیانہ الفاظ استعمال کرائے گئے۔
وہ ہدایت دیتی رہیں کہ کن الفاظ میں اور کیا دعا کرنی ہے، کس کو کیسے چلانا ہے؟ حکومت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کو کیسے دباؤ میں لانا ہے، بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی کے فیصلے کرتی رہیں جن پر عمران خان عمل کرتے رہے،
ڈائری میں جنرل باجوہ کو "ماموں” کے کوڈ سے لکھا گیا ہے ،ڈائری کے کچھ صفحات مبینہ طور پر پھاڑ دیئے گئے ہیں۔
ڈائری کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سوچ اور شخصیت ”مرشد“کی مکمل کنٹرول میں رہی، یہی وجہ ہے کہ سابق وزیراعظم نے اپنی اہلیہ کو اعلانیہ “مرشد“ کہنا شروع کر دیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی شخصیت پر بشریٰ بی بی کے دقیانوسی خیالات کی چھاپ رہی، انکے کھانے پینے پر بھی بشریٰ بی بی کا مکمل کنٹرول رہا۔