top header add
kohsar adart

بارش، کالی رات اور گاؤں

 

ہمارے گاؤں میں آج سرما کی پہلی بارش ہوئی۔ نتیجتا موسم بہت سرد ہوگیا ہے۔ گاؤں کے اکثر باسی راولپنڈی جاچکے ہیں جب کہ باقی بھی جانے کے لیے پر تول رہے ہیں۔۔گرمیوں والی رونق مدھم پڑ چکی ہے۔۔

ہمارے ہاں سردیوں کا موسم خاص کر پت جھڑ کا موسم اپنے اندر عجیب سی رومانویت اور کشش کے ساتھ ساتھ خوف بھی رکھتا ہے۔ مافوق الفطرت مخلوق کا خوف، جو قدیم زمانوں سے آج تک ہماری ثقافت میں قصے کہانیوں اور زبانی بیان کیے ہوئے واقعات کی شکل میں محفوظ ہے۔

یہ تمام قصے اس وقت تک بہت دلچسپ لگتے ہیں جب تک انہیں بند کمرے میں انگیٹھی کے قریب بیٹھ کر سنا جاتا ہے۔۔ مگر جوں ہی سرد موسم میں باہر نکلنا پڑے تو یہ سب کچھ حقیقی محسوس ہونے لگتا ہے۔۔

ہمارے ایک بہت ہی نیک پڑوسی تھے۔ اللہ تعالی انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین۔ وہ پنج وقتہ نمازی تھے۔ ہر روز علی الصبح بلند آواز میں قران کی تلاوت کیا کرتے تھے۔۔
ایک بار انہوں نے ایسا ہی ایک واقعہ سنایا جو خود ان کے ساتھ پیش آیا تھا۔۔

وہ رات گئے پنڈی سے گاؤں آئے۔ ان کا گھر مین روڈ سے تھوڑا سا دور ہے۔ اس رات بہت بارش ہورہی تھی۔ رات 2 بجے کے قریب وہ ہمارے گھروں کے قریب ایک برساتی نالے( کسی) کے پاس سے گزر کر جوں ہی چھوٹے سے قبرستان کے قریب پہنچے تو ان کی نظر کسی قبر کے قریب بیٹھی ایک خاتون پر پڑی۔ وہ زیورات سے لدی ہوئی زرق برق لباس پہنے ہوئے تھی۔
تیز بارش کے باعث وہ وہاں سے بے دھیانی میں یہ سوچ کر جلدی جلدی گزر گئے کہ ہو سکتا ہے کسی قریبی گھر کی کوئی خاتون ہوں۔

چند قدم آگے چل کر انہیں خیال آیا کہ یا خدایا اس وقت تو رات کے دو بجے ہیں اور تیز بارش بھی ہے ۔سردی بھی بہت ہے۔۔ تو یہ کون خاتون ایسے بیٹھی ہے؟؟ وہ ہمت کر کے واپس مڑے اور پوچھا۔۔۔۔

"پہنی ! تس کون یو؟” ( بہن! آپ کون ہیں؟؟)

وہ چیز جب ان کی طرف مڑی تو اس خوفناک مکروہ شکل اور دانت دیکھ کر خوف کے مارے ان کی حالت خراب ہوگئی۔۔ وہ گرتے پڑتے وہاں سے بھاگے اور گھر پہنچ کر دم لیا۔ نیک انسان تھے اس لیے فورا آیات پڑھ کر خود پر دم کیا تو طبیعت بحال ہوئی۔ انہوں نے تب سب کو پیش آنے والا واقعہ سنایا۔  لیکن کس میں ہمت کہ رات دو بجے بارش میں طوفانی نالے کی طرف جائے۔۔اگلے دن سارے محلے کو اس واقعے کا علم ہوا۔۔

دو یا چار دن بعد رات کے تقریبا اسی پہر ایک نوجوان بچے نے یہی منظر دیکھا تو وہاں ہی بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ اس کے پیچھے آنے والے تین چار دوستوں نے اسے اٹھایا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ باقیوں کو وہاں کچھ بھی نظر نہیں آیا۔ ان کو بعد میں ان کے دوست نے ہوش میں آنے کے بعد یہ واقعہ بتایا۔۔وہ سب اسی وقت واپس گئے۔ پورا علاقہ چھان مارا مگر وہاں کچھ بھی نہ تھا۔۔۔

یہ واقعات تقریبا 20 سال پرانے ہیں۔ آج شام بارش کے بعد اسی جگہ سے گزرتے ہوئے مجھے یہ واقعات یاد آئے۔بارش کے باعث پورے علاقے کی بجلی کئی گھنٹوں سے گئی ہوئی تھی۔ اس لیے ہر طرف گھپ اندھیرا تھا ۔ اب چونکہ اس جگہ کے قریب کافی نئے مکان بن چکے ہیں اس لیے ویسا خوف تو محسوس نہیں ہوا لیکن گیڈروں کا میوزک کافی مسحور کن تھا جس کے باعث مائیکل جیکسن کے ڈانس والی فیلنگ آئی !

اوسیاہ، کوہ مری
12 نومبر 2024

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More