انٹرنیٹ کے مسائل فورا حل کیے جائیں
تحریر : راشد عباسی
انٹرنیٹ کے مسائل فورا حل کیے جائیں
فری لانسنگ کا انحصار انٹر نیٹ پر ہے۔ اور صرف انٹر نیٹ نہیں اچھی رفتار کے حامل انٹر نیٹ پر۔ اگر انٹر نیٹ بند ہو جائے تو فری لانسرز دیئے گئے ٹائم فریم میں اپنے پروجیکٹ مکمل نہیں کر سکتے کیونکہ اکثر کاموں میں انٹر نیٹ کے ذریعے مواد کی تلاش اور اے آئی کے ذریعے تحقیقی کام اور تصاویر وغیرہ کی تیاری کام کا حصہ ہوتی ہے اور پھر کام بھیجنے کے لیے بھی انٹرنیٹ ناگزیر ہوتا ہے۔
پاکستان میں صنعتی شعبہ کب کا قصہ پارینہ ہو چکا ہے۔ اس لیے روزگار کے مواقع کم ہوتے ہوتے نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ کاروبار ٹھپ ہو چکے۔ اگر کوئی ملازمت کا موقع ہوتا بھی ہے تو ایک ہدایت واضح الفاظ میں لکھی ہوتی ہے کی فلاح ادارے سے ریٹائرڈ فلاں عہدے کے افسران کے علاوہ کوئی فرد خواہ کتنا ہی قابل، تجربہ کار اور تخلیقی ذہن اور صلاحیتوں کا مالک کیوں نہ ہو وہ درخواست بھیجنے کی زحمت نہ کرے۔
اس بے روزگاری اور معاشی بدحالی کی پریشان کن صورت حال میں آن لائن کاروبار اور فری لانسنگ ہی سہارے کا کام دے رہے تھے ورنہ کم پڑھے لکھے اور غیر ہنر افراد کی طرح پڑھا لکھا اور ہنر مند طبقہ بھی خود کشی پر مجبور ہوتا۔
گزشتہ کچھ برسوں میں پڑھے لکھے اور باہنر نوجوانوں کی پاکستان چھوڑ کر دوسرے ممالک میں جا بسنے کی شرح میں ہزاروں گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ انٹر نیٹ کے ان مسائل کے بعد اس شرح میں مزید کئی ہزار گنا اضافہ ہو جائے گا۔ آج کل آپ کوئی بھی فورم دیکھ لیں پاکستان میں انٹر نیٹ، آن لائن کاروبار اور فری لانسنگ کے علاوہ اور کچھ بھی زیر بحث نہیں ہے۔
پاکستان کے تمام ذمہ دار ادارے اس حوالے سے بالکل خاموش ہیں یا یوں کہیے کہ فیصلہ سازوں کے شدید دباؤ میں ہیں۔ آپ اگر کسی سے کچھ پوچھنے کی کوشش کریں تو وہ پتلی گلی سے اس تیز رفتاری سے نکل کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے کہ جیسے اس نے منہ کھولا تو یہ اس کا کلام آخری ہو گا۔ کئی ماہرین کہتے ہیں کہ ریاستی اداروں کی جانب سے انٹرنیٹ فائر وال لگانے کی وجہ سے یہ سارے گھمبیر مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
انٹرنیٹ فائر وال ہمارے مرکزی انٹرنیٹ گیٹ وے پر لگائی گئی ہے تاکہ انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی ہو اور ویب سائٹس اور سوشل میڈیا مواد کو کنٹرول یا بلاک کیا جا سکے۔ نیز ایسے لوگوں اور تنظیموں/گروہوں کا بھی پتہ لگایا جا سکے جو دی گئی ہدایات کے خلاف ممنوعہ مواد شیئر کرتے ہیں۔
فری لانسرز کا کہنا ہے کہ فائیور اور اپ ورک پر اب پاکستانی فری لانسرز کا کام بہت کم ہو گیا ہے۔ اس سے جہاں انفرادی طور پر ان ہنرمند افراد کا کروڑوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہےٹھیک ہے وہیں ملک میں آنے والے زرمبادلہ میں بھی گھمبیر کمی آ رہی ہے۔ ارباب اختیار کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہماری معیشت پہلے ہی وینٹی لیٹر پر ہے اور اگر فری لانسنگ کے ذریعے ملنے والی زر مبادلہ کی آکسیجن بھی چھن گئی تو پھر مریض کا اللہ ہی حافظ ہے۔