top header add
kohsar adart

افغانستان میں القاعدہ کو ایک بار پھر محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں

طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد ایسی تنظیموں کو زیادہ سہولتیں میسر آئیں.الجزیرہ کی رپورٹ

 طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعدافغانستان میں القاعدہ کو ایک بار پھر محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں.

الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو پڑوسی ممالک میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال کیا ہے، افغانستان کی سرزمین پر تحریک طالبان افغانستان، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کا قبضہ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہنا تھا کہ 21اگست2021 کو طالبان کی جانب سے افغانستان پر اقتدار جمانے کے بعد ان تنظیموں کا قبضہ مزید پختہ ہو گیا ہے، دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے افغانستان میں اپنے قدم دوبارہ سے جمانے شروع کر دیے ہیں، افغان طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دوسری دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں جس سے ان کیخلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں آسانی پیدا ہو گئی۔

الجزیرہ رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ طالبان کی سہولت کاری سے سمگلنگ اور منشیات کے کاروبار سے دنیا بھر میں دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کاری کرتا ہے جبکہ القاعدہ افغانستان میں شمالی بدخشاں اور دیگر صوبوں میں سونے کی کانوں سے لاکھوں ڈالرز کما کر اپنی تنظیم کی فنڈنگ کر رہی ہے، سونے کی کانوں سے طالبان کی ماہانہ رقم 25 ملین ڈالر ان کے سرکاری بجٹ میں ظاہر نہیں ہوتی۔

 

رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد، طالبان نے فہرست میں شامل دہشت گرد گروپوں کی ایک بڑی تعداد کو ضم کیا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکی کانگریس نے القاعدہ سمیت درجنوں ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ طالبان کے ہم آہنگی کے تعلقات کے بارے میں مسلسل رپورٹ کیا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا تھا کہ طالبان القاعدہ کے کمانڈروں اور کارندوں کو تمام ضرورت کے ہتھیار، پاسپورٹ، اور اسمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک تک رسائی میں سہولت فراہم کر رہی ہے، جس کے باعث دہشت گردوں کیلئے راستوں کی سہولت، ہتھیار، نقدی، سونا اور دیگر ممنوعہ اشیاء کا استعمال افغانستان میں بڑھ گیا ہے۔ القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More