اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں 4 بینک ڈکیتیاں، ایک جاں بحق
اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں 4 بینک ڈکیتیاں، ایک جاں بحق
وفاقی دارالحکومت میں دو روز کے دوران بینک لوٹنے کی 4 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جہاں ڈاکووں نے بینکوں کی کیش وینز کو نشانہ بنایا اور لاشنکوف سے لیس ڈاکووں کیی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور سات زخمی بھی ہوئے۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد میں کلاشنکوف ہاتھ میں اٹھائے موٹر سائیکل سواروں نے 24 گھنٹوں میں ڈکیتی کی چار وارداتیں کیں، پہلی واردات گزشتہ روز تھانہ آئی نائن سے چند سو کلومیٹر دور بینک میں ہوئی جہاں ملزم کی فائرنگ سےسیکیورٹی گارڈ زخمی ہوا لیکن واردات ناکام بنا دی۔
دوسری واردات میں تھانہ ترنول کے علاقے میں پیٹرول پمپ پر کھڑی کیش وین کو لوٹنے کی کوشش کی گئی اور تیسری واردات تھانہ کراچی کمپنی کے علاقے جی نائن میں سرکاری بینک کے باہر اس وقت ہوئی جب کیش وین سے پیسے منتقل کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔
مسلح ملزم کی جانب سے سیکیورٹی گارڈ پر فائرنگ کی گئی اور ڈاکو نے کیش سے بھرا بیگ اٹھایا اور جاتے ہوئے دوبارہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب جی نائن میں کچھ دیر بعد ہی ایک ملزم پہنچا اور 16 لاکھ 70 ہزار لے کر فرار ہوگیا، واقعے کے بعد آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز موقع پر پہنچ گئے اور پولیس کا دعوی ہے کہ ملزم کو بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر نے کہا کہ گزشتہ روز دو اور دو آج ڈکیتی کی وارداتیں ہوئی ہیں، پولیس کو بہت مضبوط ثبوت ملے ہیں اور کیس 50 فیصد حل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل سے ہماری ٹیمیں ان لوگون کو گرفتار کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہیں، سی ٹی ڈی سمیت دیگر تمام ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، آج کی ڈکیتیوں میں بھی مزید ثبوت ملے ہیں جنہیں آپس میں جوڑا جا رہا ہے۔
آئی جی نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل سرویلنس اور ثبوتوں کی موجودگی میں ڈکیتوں کو گرفتار کر لیں گے، ہم نے کچھ لوگ شارٹ لسٹ کیے ہیں جن سے تفتیش کی جا رہی ہے، کل سے آج تک مختلف جگہوں پر 17 کارروائیاں کی ہیں ہم اس کیس کو حل کریں گے اور آئندہ ایسی کارروائی نہ ہو اس کا لائحہ عمل بھی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کمپنیوں میں بہت سی خامیاں ہیں، ان کی پالیسی حاصل کر کے بہتر بنایا جائے گا، سیکیورٹی اقدامات نہ کرنے والی سیکیورٹی کمپنیاں بند کی گئی تھیں اور بینکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا لیکن تمام تر صورت حال میں کیش وین کے ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا ہے-