اسلام آبادہائیکورٹ سے7مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور

سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے چیئرمین تحریک انصاف کو بات کرنے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سات مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی 6 اپریل تک عبوری  ضمانت منظور کر لی ہے۔  سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے عمران خان کو بات کرنے سے روک دیا، جب عمران خان نے بات کرنے کی کوشش کی تو  چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمارے لئےقابل احترام ہیں لیکن بیٹھ جائیں، اس پر  عمران خان دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔

تفصیلات کے مطابق پیر کی دوپہر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ 60 سال سے زائد عمروالے افراد کیلئے  بائیو میٹرک کا ایشو ہوتا ہے، اس پر چیف جسٹس  نے استفسار کیا کہ کیا 60 سال والوں کے انگوٹھے کا نشان نہیں ہوتا؟اب تو ہم نے بائیو میٹرک کا بہت آسان کر دیا ہے۔ آپ کہیں بھی قریب سے بائیو میٹرک کرا سکتے ہیں،وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ عمران خان نے 17 مارچ کو حفاظتی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے کرائی تھی، پھر 18 مارچ کو یہاں اسلام آباد  آئے لیکن انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے ،

چیف جسٹس عامر فاروق نےپوچھا کہ وہ ٹرائل کورٹ نہیں گئے؟ پہلے اس پر عدالت کی معاونت کریں۔سوال یہ ہے کہ آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کررہے ہیں،وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ عمران خان کو سکیورٹی خترات ہیں ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہاکہ اگر5 سے 10 ہزار لوگ آ جائیں گے توامن ا امان کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔

ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ آپ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ، جن کے فالورز بھی ہیں،وکیل عمران خان نے کہاکہ ہم فالورز کو نہیں بلاتے بلکہ وہ خود آ جاتے ہیں،18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گیا لیکن مجھے داخل نہیں ہونے دیا گیا، ٹرائل کورٹ کے باہر کے واقعات پر عدالت کی معاونت کروں گا۔

اس دوران پی ٹی آئی عمران خان بات کرنے کیلئے روسٹرم پرآگئے،تاہم  عدالت نے انہیں مزید  بات کرنے سے روک دیا۔ اس موقع پر عمران خان نے عدلت سے  مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ قابل احترام ہیں لیکن بیٹھ جائیں، عمران خان دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو