
اسرائیل نےغزہ میں ہسپتال کے سولر سسٹم کو بمباری کا نشانہ بنا ڈالا
اسرائیل نےغزہ میں ہسپتال کے سولر سسٹم کو بمباری کا نشانہ بنا ڈالا
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 1000 سے زیادہ ہوجانے اور بجلی و پانی کا نظام مکمل برباد ہوجانے کے بعد اسرائیل نے الشفا ہسپتال کمپلیکس کے سولر پینلز کو بھی بمباری کا نشانہ دیا ہے۔ تاکہ ہسپتال شمسی توانائی کی مدد سے بھی اپنا کام نہ چلا سکے اور زخمی فلسطینی تڑپتے تڑپتے چل بسیں۔
اسرائیل کی درندگی کا یہ تازہ واقعہ پیر کے روز اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے عالمی طاقتوں کی کامل سرپرستی اور مدد سے غزہ پر بمباری کا ایک مہینہ مکمل کر لیا۔
اس سے پہلے اسرائیل کی مسلسل کامیابی یہ رہی کہ اس نے ہسپتالوں کے نظام کار کو غزہ پر مجموعی بمباری کے ذریعے معطل کرنے میں بھی عالمی طاقتوں کی سرپرستی سے خود کو محروم نہ پایا۔ پھر ہسپتالوں کو براہ راست بمباری کا نشانہ کا مرحلہ جاری کیا اور ایک بڑے ہسپتال کو بمباری کر کے مکمل تباہ کر دیا جبکہ اس میں موجود ڈاکٹروں ، طبی عملے اور زخمیوں سمیت لگ بھگ پانچ سو فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
اب پیر کے روز ایک ہسپتال میں شمسی توانائی کے امکان کو بھی ختم کرنے کے لیے اس کے سولر پینلز کو تباہ کیا گیا ہے۔
تاہم اس واقعے کے بعد بھی امریکہ اور یورپ کے سب اہم اور بڑے ملک اسرائیل ہی کی طرح اس موقف پر پکے ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری روکی نہیں جائے گی اور جنگ بندی نہیں کیا جائے گی۔
اسرائیل اور اس کے سرپرست اسی کو اپنی شرمندگی مٹانے کے لیے استعمال کیے جارہے کہ سات اکتوبر کو حملہ پہلے حماس نے کیا تھا۔ اس پہلو کو بالکل نظر انداز کیا جاررہا ہے کہ سات اکتوبر سے پہلے گذرے 75 اور 56 سال کیونکر گذرے اور جارحانہ انداز کس کا رہا ، کس نے اقوم متحدہ کی قرادادوں اور بین الاقوامی قوانین ہی نہیں اخلاقیات کے ہر انسانی حوالے کو اپنے سے عملی طور پر دور رکھا۔ اقوم متحدہ کے ادارے سمیت اس کے سیکرٹری جنرل بھی بار ہا غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل کے حملے اور ہلاکتیں کرتے چلے جانے کو بلا جواز اور بین الاقوامی قوانی کی خلاف ورزی کہہ چکے مگر اسرائیل نے ایک نہ سنی ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے حال میں سامنے آنے والا موقف 18 انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل کارروائی کو مشترکہ طور پر سب نے ناقابل قبول قرار دیا ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ کہتے ہوئے ان 18 عالمی تنظیموں اور اداروں نے یہاں تکہ کہہ دیا ‘ بہت ہو گئی ، اب اس بمباری کو روکا جائے۔’ لیکن اس کے بعد ہسپتال کے سولر پینل سسٹم کو نشانہ بنا دیا گیا ہے۔
اس صورت حال میں اردن نے اپنے جدید جنگی طیاروں کو غزہ کے متاثرین کی مدد کے لیے طبی امداد کے طور پر ٹیبلٹس اور سیرپ وغیرہ کے علاوہ زخمیوں کے لیے پمپر وغیرہ غزہ میں پھینکنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
آنے والے دنوں میں ہو سکتا ہے جب اسرائیل غزہ کے ہسپتالوں کو مکمل تباہی سے دوچار کر رہا ہو تو دوسرے برادر اسلامی ملک ملکوں کو بھی اسی طرح فلسطینیوں کو ادویات وغیرہ دلانے کے لیے اپنے جدید ترین جنگی طیاروں کو مال برداری کے لیے استعمال کرنا پڑے۔