ارشد شریف پر کئی گھنٹے بہیمانہ تشدد کا انکشاف
دل دہلا دینے والی تصاویر بھی سامنے آگئیں

افریقی ملک کینیا کے شہر نیروبی میں قتل ہونے والے نامور پاکستانی صحافی ارشد شریف پر کئی گھنٹے تک بدترین تشدد کا انکشاف ہوا ہے ۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ارشد شریف پر 3 گھنٹے بہیمانہ تشدد کے بعد ان کے سر میں قریب سے گولی ماری گئی-
انسانیت سوز تشدد کرنے والوں نے ان کی 3 انگلیوں کے ناخن کھینچے اور 2 انگلیاں توڑی گئیں. اس کے علاوہ مقتول کی کلائی کے اوپر بھی تشدد کے نشانات تھے۔ارشد شریف پر تشدد کی تصاویر حاصل کرلی گئی ہیں تاہم وہ اس قدر دل دہلا دینے والی ہیں جنہیں کوئی بھی درد دل رکھنے والا انسان نہیں دیکھ سکتا۔
اس ساری صورت حال سے یہ بات تو واضح ہوگئی ہے کہ تحقیقی صحافت کے لیے مشہور پاکستانی صحافی کی موت کسی غلط فہمی کی بنا پر کینیا پولیس کے ہاتھوں نہیں ہوئی بلکہ ان کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ اس کا اظہار خود وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ بھی اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ہیں۔
اب یہ تفتیشی حکام کے لیے ایک چیلنج ہے کہ کیا اس کیس کی آزادانہ تحقیقات ہو سکتی ہیں؟
ارشد شریف پراس قدر انسانیت سوز اور بہیمانہ تشدد کرکے کیا اگلوانے کی کوشش کی گئی؟
یہ سب کچھ کس کے کہنے پر کیا گیا ؟
اور سب سے اہم نکتہ کہ اس قتل میں کون کون لوگ ملوث ہو سکتے ہیں؟