آئی جی پی خیبر پختون خواہ کی ڈی پی او بٹگرام محمد آصف گوہر مرحوم کےگھر جاکر تعزیت
ایبٹ آباد (نوید اکرم عباسی) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختون خواہ اختر حیات خان گنڈا پور آج ڈی پی او بٹگرام محمد آصف گوہر مرحوم کی رہائش گاہ پرقلندر آباد ایبٹ آباد گئے اور غمزدہ خاندان کیساتھ دلی ہمدردی، دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔آئی جی پی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطاء فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ ناقابل تلافی نقصان صبر و تحمل سے برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آئی جی پی نے مرحوم کی گراں قدر پولیس خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آصف گوہر کو پولیسنگ بالخصوص تفتیشی اُمور پر ملکہ حاصل تھااور مختلف مقدمات میں اُنکی کی گئی تفتیش فورس کے افسران کے لیے قابل تقلید اور مشعل راہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مرحوم نے میرے ساتھ ہزارہ ریجن میں کئی اہم پوسٹوں پر فرائض انجام دئیے اور ہر سیٹ پر اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہیں جو بھی ٹاسک حوالہ کیا گیا تو انہوں نے توقعات سے بڑھ کر اُسے پورا کیا۔آئی جی پی نے کہا کہ محمد آصف گوہر پولیس فورس کا قیمتی اثاثہ تھے اور ان کی اچانک وفات سے پولیس فورس ایک مخلص،ایماندار اور پروفیشنل پولیس آفیسر سے محروم ہوگئی ہے۔آئی جی پی نے مزید کہا کہ محمد آصف گوہر کی وفات سے جو خلاءپیدا ہوا ہے وہ تادیر پُر نہ ہوسکے گا۔آئی جی پی نے کہا کہ ملازمت کے سفر میں ایک قابل ساتھی کی اچانک جُدائی کسی صدمے سے کم نہیں اور کہا کہ پولیس فورس میں ان کی خدمات کے اعتراف میں کسی عمارت یا بلاک کو ان کے نام سے منسوب کیا جائیگا۔آئی جی پی نے مرحوم کے اہل و عیال کی فلاح وبہبود کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا یقین بھی دلایا۔
بعدازاں آئی جی پی مرحوم محمد آصف گوہر کی قبر پر بھی گئے ، پھول چڑھائے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔آر پی او ہزارہ اعجاز خان،آرپی اوملاکنڈمحمد علی گنڈا پور، ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل گنڈا پور اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی اس موقع پر آئی جی پی کے ہمراہ موجود تھے۔
واضح رہے کہ مرحوم محمد آصف گوہر خان (QPM) ڈی پی او بٹگرام پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک اور فرض شناس پولیس آفیسر تھے۔ سپاہی سے لیکر مختلف اضلاع کی ڈی پی اوتعیناتی تک اُن کا طویل سفر ہمت ، بہادری اور جدوجہد سے بھرپور رہا۔ اسی شجاعت و بہادری کی بناء قائداعظم پولیس میڈل کے بھی حق دار ٹھہرائے گئے تھے۔