
نواز شریف کی کرسی اور مائونٹ بیٹن کا اصطبل
چوکیدار نے کرسی پر کپڑا مارا تو دھول کا چھوٹا سا بادل ہوا میں اڑا اور ہوا میں گم ہوگیا۔

’سر اس پر بیٹھیں آپ‘۔ وہ پرانی کرسی کی طرف اشارا کرتے ہوئے بولا۔ ’بہت پرانی کرسی ہے۔ نواز شریف صاحب نے بھی اس پر فوٹو بنوائی تھی۔ آپ بھی بنوائیں‘۔
میں پتریاٹہ، مری کی ایک پرانی عمارت میں تھا۔ سو سال پرانی، پتھروں سے بنی وسیع و عریض عمارت کا اداس کردینے والا شکوہ، پتوں سے گزرتی سرد ہوا کی سرگوشیوں سے مل کر عجیب تاثر پیدا کررہا تھا۔
’کب بنی تھی یہ عمارت؟‘۔ میں نے چوکیدار سے پوچھا۔
’سر یہ لارڈ مائونٹ بیٹن کے لیے بنی تھی‘۔ وہ بولا۔ ’1905 میں بننی شروع ہوئی تھی۔ 1937 میں پوری ہوئی۔ مائونٹ بیٹن اکثر ادھر آتا تھا۔ یہ فرنیچر اسی کے زمانے کا ہے‘۔
’یہاں کیوں بنائی مائونٹ بیٹن نے یہ عمارت؟‘۔ میں نے پوچھا۔ ’کوئی خاص وجہ؟‘۔
’جی سرـ۔ چوکیدار نے سامنے وادی کی طرف اشارہ کیا۔ ’یہ پنجاب کی سب سے اونچی جگہ ہے۔ آپ دیکھیں۔ کتنی دور تک نظر آتا ہے ادھر سے۔ مری میں اس سے اونچا کوئی پوائنٹ نہیں ہے۔ جب بھی مائونٹ بیٹن کو اپنے ملک کی سردی یاد آتی تھی تو وہ ادھر آجاتا تھا۔ یہاں سارا سال تقریباً ٹھنڈ رہتی ہے‘۔
’اور اچھا‘۔ میں نے کہا۔ ’اور کیا خاص بات ہے ادھر کی؟‘۔
’بس سر۔ اور کیا خاص بات ہونی ہے‘۔ چوکیدار ہنسا۔ ’خاص بات یہ ہے کہ نئے مالکوں نے بلڈنگ کو ویسا ہی رکھا ہے جیسا پہلے تھی۔ کرسی، میز، چھت، دروازے، کھڑکیاں۔ سب سو سال پرانے ہیں۔ بس پالش ہوتی ہے لکڑی پر۔ ادھر دو درخت بھی ہیں جو انگلینڈ سے ہی ملکہ نے بھجوائے تھے۔ اب بہت بڑے ہوگئے ہیں۔ ہم ان کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ اس لیے اب ادھر گورا لوگ بھی بہت آتا ہے۔ جدھر آپ ابھی کھڑے ہیں۔ ادھر پہلے گوروں کے گھوڑے بندھے ہوتے تھے۔ اس جگہ اصطبل تھا۔ اب ہوٹل بن گیا ہے تو کمرے بنادئیے ہیں۔ اگر آپ کو ٹہرنا ہے تو میں دکھائوں؟‘۔
’نہیں‘۔ میں نے بے پروائی سے کہا۔ ’میں بس اس کرسی پر تصویر بنوائوں گا۔ نواز شریف والی‘۔