نظم "بَچّہ جَمہُورا”
شاعر : عبدالرحمان واصف

بَچّہ جَمہُورا
ہم تو معمول ہیں
جِن کی کوئی بھی حِس
اپنے عامل کے حُکمِ شہی کے سوا کام کرتی نہیں
ہم نے آنکھوں کو عامل کے ہاتھوں میں گروی رکھا
ہم وہی سُن سکیں گے جو عامل کہے
ہم وہی سوچتے ہیں جو چوگرد پھیلی ہوئی طاقتیں
( وہ جو عامل کی کَٹھ پُتلیاں ہیں) سُجھائیں ہمیں
ہم نے فِکر اور سمع و بصر رہن رکھے ہیں سب
آنکھ ہے بے بَصَر ، ذہن مفلوج ہے ، قَلب تاریک ہے
ہم سے معمول بس ایک شے سے ہی واقف ہیں
"جو بھیک ہے”
وہ جو عامل کہے گا، وہی ٹھیک ہے!
عبدالرحمان واصف