ہمت کرے انسان تو کیا کر نہیں سکتا۔ آفاق عباسی کا تعلق مری کے ایک گاؤں مسوٹ سے ہے۔ آج سے کئی سال پہلے غربت کے ہاتھوں تنگ ہو کر محنت مزدوری کرنے دبئی چلے گئے۔ لاکھوں اور مزدوروں کی طرح دبئی میں دن رات محنت کرتے رہے اور آگے بڑھتے رہے۔ آفاق عباسی سے میری پہلی ملاقات دبئی کے برج العرب ہوٹل کی پارکنگ میں ہوئی، ہمارا غائبانہ تعارف تو تھا اور مجھے یہ معلوم ہوا کہ آفاق صاحب نے اپنی محنت سے اب وہاں ایک ٹرانسپورٹ کمپنی بنا لی اور ایک بڑی لگژری بسز کی فلیٹ کے مالک ہیں۔
ہم نے ان کی کمپنی سے بسسز منگوائیں تو آفاق بھائی جو اس وقت اس کمپنی کے مالک تھے خود بس چلا کر آۓ۔ میں ان کی سادگی سے بہت متاثر ہوا۔ کہ ایک عام سا مزدور آدمی آج اپنی محنت اور اللہ کا مہربانی سے اپنی ذاتی کمپنی کا مالک بن گیا ہے۔ ڈراموں کے پری زاددوں کا تو سنا تھا لیکن اس حقیقی زندگی کے پری زاد کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ اس کے بعد جب تک میں دبئی رہا ان سے ملاقات کا سلسلہ چلتا رہا۔
چند دن قبل ان کی کال موصول ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کا ایڈمشن لارنس کالج مری میں کرانا چاہتے ہیں۔ میں نے انھیں بتایا کہ کالج میں میرٹ پہ ایڈمشن ہوتا ہے اور میں کوشش کروں گا۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی طرف سے کوئی کوشش کرتا آج صبح ان کا میسج ملا کہ فہد کا ایڈمشن کا کال لیٹر موصول ہو گیا ہے۔ اور میں ماضی میں ۳۰ سال پیچھے چلا گیا۔ تیس سال پہلے انھی دنوں میرا بھی کال لیٹر آیا تھا، میرے والد صاحب کو اللہ پاک صحت اور حیات خضر عطا کرے انھوں نے بھی ایسا ہی خواب میرے لیے دیکھا تھا اس کی تفصیل کبھی آئندہ ۔ لیکن فہد آفاق کے ایڈمشن پہ جہاں بے حد خوشی ہوئی وہاں اس بات کا قلق بھی ہوا کہ ہم اپنے ہر بچے کو ایسی ہی معیاری تعلیم کیوں نہیں دے سکتے۔ اس ملک کا نظام چند مخصوص لوگوں کے لیے ہی کیوں؟ کیا عام آدمی کو اپنی اولاد کو اچھی تعلیم دینے کا حق نہیں ہے؟ یہ نظام یکساں طور پہ سب کو مواقع نہیں دے سکتا؟
بہر حال اس کے لیے ایک جدوجہد تو جاری ہے لیکن اہل مری کے کیے آفاق عباسی کی محنت میں ایک پیغام ہے، اگر آپ چاہیں تو سب کچھ کر سکتے ہیں، آفاق احمد عباسی نے مری میں کوئی ہوٹل بنانے کے بجائے اپنے بیٹے کو اچھی تعلیم دینے کا فیصلہ کیا۔ ہم میں سے ہر ایک آفاق بن سکتا ہے اگر دل میں جذبہ اور لگن ہو۔
فہد کے لیے ڈھیروں نیک تمنائیں اور آفاق بھائی کے لیے خراج تحسین۔ بہت سی آوازیں آتی ہیں کہ لارنس کالج میں مری کے بچوں کے لیے اپنا کوٹہ ہونا چاہیے مختلف لوگ اپنی اپنی حیثیت میں کاوش کر رہے ہیں کہ یہ ہو جاۓ۔ مری ڈویلپمنٹ فورم بھی اس پر ایک قابل عمل منصوبے پر کام کر رہا ہے ۔ اس پر جدو جہد جاری رہے گی انشا اللہ۔