top header add
kohsar adart

مری پولیس پر سیاح فیملی کے سنگین الزامات۔ثبوت ندارد

 

گجرات کی ایک سیاح فیملی نے مری پولیس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ان کے بے گناہ بیٹے کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔مذکورہ فیملی کے افراد نے بیٹے کی عدم رہائی اور مقدمہ ختم نہ کرنے کی صورت میں خودکشی کی دھمکی بھی دی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلی پولیس حکام نے معاملے کی تحقیقات کی تو صورت حال اس کے برعکس نکلی ہے۔ اِس حوالے سے تفصیل ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔

مرکزی انجمن تاجران نے گزشتہ رات ایک بجے ایس ڈی پی او مری سے رابطہ کیا جس پر ایس ڈی پی او رات گئے آفس آئے۔
متاثرہ فیملی نے مرکزی انجمن کے نمائندگان کے سامنے ایس ڈی پی او سے تفصلی گفتگو کی۔ فیملی نے خود ایڈمٹ کیا کہ ہمارے بچے سے چاقو اور مکہ وغیرہ برآمد ہوئے ہیں اور یہ کہ ایف آئی آر میرٹ پہ ہوئی ہے۔

فیملی کا موقف تھا کہ ایف آئی آر ہمارے بچے کی غلطی پر ہوئی ہے جس میں دفعہ 13/20/65 لگائی گئی۔

فیملی کا موقف تھا کہ مری سنی بینک چوکی پر موجود پولیس والے نے ہم سے بدتمیزی کی جس کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ وہیں پر ویڈیو ریکارڈنگ سنائی گئی لیکن کسی قسم کا کوئی ٹھوس ثبوت متاثرہ فیملی نہ دے سکی۔

سیاح فیملی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہم سے 8 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی گئی اور بحث و تکرار کے بعد رقم حوالے کی گئی۔ پھر انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ہم سے ایک لاکھ روپے لیے گئے۔

اِس سوال پر کہ آپ سے ایک لاکھ روپے ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے لیے گئے یا بعد میں؟ متاثرہ فیملی نے بتایا کہ ہمارے لڑکےپر ایف آئی آر پہلے درج ہو چُکی تھی. رقم بعد میں لی گئی۔

جواب میں کہا گیا کہ ایف آئی آر رکوانے کے لیے ایک لاکھ لئے جاتے تب بات سمجھ میں آ جاتی لیکن ایف آئی آر کے بعد پیسے آپ نے دیے جبکہ آپ کو علم بھی تھا کہ ایف آئی آر ہو چُکی ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔

متاثرہ فیملی کو کہا گیا کہ رقم مانگنے اور دینے کی کوئی ویڈیو یا ثبوت دیں لیکن متاثرہ فیملی کسی قسم کا کوئی ٹھوس ثبوت نہ دے سکی۔

متاثرہ فیملی کو یہ بھی کہا گیا کہ آپ قانون کے مطابق درخواست دیں کہ ہم سے رشوت لی گئی ہے یا مانگی گئی ہے محکمہ انکوائری کرے گا لیکن متاثرہ فیملی نہ تو کسی قسم کا ثبوت دے سکی اور نہ ہی درخواست دینے پہ آمادہ ہوئی۔

پولیس کے مطابق جو ویڈیو سوشل میڈیا پر چل رہی ہے یہ ایس ڈی پی او مری محمد عارف کے آفس میں جانے سے پہلے کی ہے اور یہ بیان جھوٹا ثابت ہو چکا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More