سرکاری ڈاکٹر کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملکوٹ صحت کی سہولیات سے محروم
بی ایچ یو ملکوٹ نئے ڈاکٹر کی تعیناتی کا منتظر

سرکاری ڈاکٹر کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملکوٹ صحت کی سہولیات سے محروم
ملکوٹ کے نام پر کھیرالہ کے مقام پر ایک بی ایچ یو کافی عرصے سے موجود ہے، جو ملکوٹ کی آبادی سے کوسوں دور ہونے اور اس تک رسائی کے لیے محفوظ راستہ نہ ہونے کی وجہ سے کبھی آباد نہیں ہو سکا۔
ملکوٹ مارکیٹ میں کرائے پر چند دکانیں لے کر بی ایچ یو کا متبادل انتظام کیا گیا تھا۔
جہاں پر ڈاکٹر حاجی دل پذیر نہایت توجہ سے لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرتے تھے۔ لوگ ان کے رویے اور کردار سے بہت مطمئن تھے۔ ملکوٹ کے ساتھ متصل دیہات آرواڑ، لونگال، ریالہ تک سے خواتین و حضرات اسی بی ایچ یو کا رخ کرتے تھے۔
چار ہفتے قبل ڈاکٹر دل پذیر ریٹائرمنٹ کے بعد یہاں سے رخصت ہو گئے ہیں۔
بی ایچ یو کے سٹاف میں نصیر، شعبان اور محبوب شامل ہیں جو ڈاکٹر صاحب کو کلنک صاف رکھنے، مریضوں کو ادویات فراہم کرنے اور دیگر امور میں مدد فراہم کرتے تھے۔ اب بی ایچ یو میں یہ لوئر سٹاف کسی نئے ڈاکٹر کی تعیناتی کا منتظر ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ملکوٹ کے دور دراز حصوں کے علاوہ متصل گاؤں کی خواتین بھی کم سن بچوں کے ساتھ جب بی ایچ یو پہنچ جاتی ہیں تو انھیں بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب ریٹائر ہو کر چلے گئے ہیں اور نئے ڈاکٹر کی آمد تک ملکوٹ بی ایچ یو میں علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اب تک نہ کسی صحافی نے اس اہم مسئلے پر لکھنے، بولنے کی ضرورت محسوس کی ہے اور نہ ہی عوامی سطح پر لوگوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سیاسی نمائندے اپنی الیکشن مہم کے دوران اس مسئلے کو دبا رکھنے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔ تاکہ عوام کی ساری توجہ زندہ باد، مردہ باد، آوے ای آوے، ساڈا لیڈر شیر اے پر مرکوز رہے۔ ظاہر ہے اس صورت حال میں الیکشن کے نتائج سامنے آنے پر "جس کی بانسری وہی بجائے” کا نعرہ لگاتے ہوئے سبھی نمائندے پتلی گلی سے نکل جائیں گے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہ ہوگا۔ ہمیشہ کی طرح عوام تب احتجاج کے لیے آواز اٹھائیں گے اور صحافی کمنٹس اور لائکس کی تلاش میں مائیک لے کر ملکوٹ مارکیٹ کا رخ کریں گے۔
راشد عباسی