"سانجھ” لاہور کتابوں کی دکان اور علمی، ادبی بیٹھک
تحریر : شیراز حسن
"سانجھ” لاہور کتابوں کی دکان اور علمی، ادبی بیٹھک
کتابوں کی دکانوں کی بات چل پڑی ہے تو چلیں آج آپ کو ایک ایسی کتابوں کی دکان سے متعارف کرواتے ہیں جو دراصل ایک علمی و ادبی بیٹھک ہے۔
لاہور میں ٹیمپل روڈ، صفاں والے چوک سے مزنگ اڈے کی جانب جائیں تو شروع میں ہی بائیں جانب ایک گلی میں آپ کو ’سانجھ‘ دکھائی دے گا۔
یہ ایک چھوٹی سے دکان ہے۔ بالفرض آپ پہلی بار ایک دکان میں جارہے ہیں تو داخل ہوتے ہی آپ کی نظر کمپیوٹر کے پیچھے دبکے بیٹھے ایک دھان پان سے شخص پر پڑے گی۔ بکھرے بال اور چہرے پر موٹا سا چشمہ۔ جی ہاں ! یہ امجد سلیم منہاس ہیں۔
دکان کے یہ مالک آپ کا استقبال ایسے کریں گے جیسے آپ کا اور ان کا دہائیوں کا ساتھ ہے۔ کتاب کی خریداری یا کسی کاروباری موضوع سے پہلے وہ آپ کو چائے کی آفر کریں گے۔ میرا جانا جب بھی ہوا تو پہلا جملہ یہی سنا۔۔۔
’شیراز جی۔۔۔۔۔۔ چا تے پیو گے ناں‘
اور ساتھ ہی ملازم کو چائے بنانے یا باہر سے لانے کا کہہ دیا۔۔۔ آپ کو کس موضوع پر کتاب چاہیے؟ کس مصنف کی کتاب چاہیے۔۔۔۔ آپ بس آرام سے کرسی پر بیٹھ جائیں اور ایک ایک کر کے امجد سلیم منہاس صاحب تمام مطلوبہ کتب آپ کے سامنے رکھ دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کے پسندیدہ موضوع اور پسند کی کتب سے متعلق جانیں گے۔ وہ آپ کو کچھ کتابیں بھی تجاویز کریں گے۔
’اییہ ویکھو، ایہہ نویں کتاب آئی اے، اپنے فلاں صاحب دی اے‘
یہاں اردو اور پنجابی زبان کی ان کی اپنی شائع کردہ اور دیگر اداروں کی کتابیں تیس سے چالیس فی صد رعایت پر دستیاب ہیں۔ کئی ایسے جرائد بھی ہیں جو صرف یہیں پر دستیاب ہیں۔
کیا ’سانجھ‘ فلاحی ادارہ ہے؟ بالکل نہیں۔ یہ امجد سلیم منہاس صاحب کا کاروبار ہے۔ وہ کتاب دوست آدمی ہیں۔ انھیں کتابوں سے محبت ہے اور یہی محبتیں وہ اپنے گاہکوں کو مہمان اور مہان سمجھ کر بانٹ رہے ہیں۔
کئی طالب علم کتاب دوستوں کو میں نے یہ کہا ہوا ہے کہ آپ کو لاہور میں اگر کتابیں خریدنی ہیں تو سیدھا "سانجھ” چلے جائیں۔ امجد صاحب سے ملاقات کریں۔ کتاب خریدیں یا نہ خریدیں لیکن ان سے کتابوں کے بارے میں رہنمائی ضرور لیں۔ خریدی گئی کتاب کا بل مجھے بھیج دیں اس کی ادائیگی میں کر دوں گا۔ لیکن ایک کتاب دوست انسان کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔
شیراز حسن، راولپنڈی