kohsar adart

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میگا چیٹنگ سکینڈل میں ملوث گینگ کیسے پکڑا گیا؟

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران چیٹنگ سکینڈل میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگالیاگیا اور کرک سے تعلق رکھنے والے ماسٹر مائنڈ سمیت گروہ میں شامل 9ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ۔

ملزمان کے قبضے سے درجنوں ڈیوائسز، مائیکرو فون،موبائل فون اور سمارٹ واچز بھی برآمد ہوئی ہیں، اس کے علاوہ ملزمان سے 35لاکھ روپے بھی برآمدہوئے ہیں۔ نقل میں ملوث 74 طلباء و طالبات کے خلاف بھی مقدمات درج کرکے  مزید تفتیش شرو ع کردی گئی ہے۔

ایف آئی اے نے اسد عمر کو گرفتار کرنے کی تردید کردی

یہ امر قابل ذکر ہے کہ  پشاور سمیت کے پی کے مختلف اضلاع میں  10 ستمبر 2023 کو ایٹا کی جانب سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پولیس اوردیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر سیلولر ڈیوائسز کے ذریعے پیپر آؤٹ کرکے امتحانی پرچوں کو نقل سے حل کرایا جارہا ہے اور صوبے بھرکے امتحانی مراکز میں بلو ٹوٹھ ڈائیوائسزکے ذریعے طلبا اور طالبات کی بڑی تعداد چیٹنگ میں ملوث ہے۔

اطلاع ملنے پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طورپرحرکت میں آ گئے اور انہوں نے ٹیسٹ کے دوران صوبہ بھر کے امتحانی مراکز میں چھاپے مارتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس کے ذریعے چیکنگ شروع کردی۔اس دوران درجنوں طلباوطالبات نقل کرتے پکڑے گئے۔

کیپٹل سٹی پولیس اور کوہاٹ پولیس کی خصوصی ٹیم نے چیٹنگ کے میگا سکینڈل میں ملوث مرکزی ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے  کوششیں جاری رکھیں اور خصوصی ڈیوائسز کے ذریعے نقل کرانے والے منظم نیٹ ورک کا سراغ لگا کر کرک سے تعلق رکھنے والے میگا سکینڈل کے  ماسٹر مائنڈ ظفر خٹک اور اس کے بھائی سمیت  دیگرکرداروں کو بے نقاب کر دیا۔

ماسٹر مائنڈ سمیت نیٹ ورک کے اہم 5 کارندوں فہد ولد نورالبصر سکنہ تیرائی پشاور، فضل سبحان سکنہ درگئی،ارشد انورسکنہ مردان،فضل وہاب اور امین اللہ ولد نیاز علی سکنہ جنوبی وزیرستان کو گرفتار کرلیا گیاہے۔گرفتار ملزمان اعلی تعلیم یافتہ اور جدید تربیت یافتہ  بتائے جاتےہیں۔

ملزمان ٹیسٹ کے دوران مختلف امتحانی مراکزمیں ٹیسٹ چیٹنگ کیلئے خصوصی ڈیوائسز سے منسلک ہو کر نقل کرارہے تھے۔پشاور سمیت دیگر اضلاع میں کی جانے والی کارروائی کے دوران گرفتار ہونے والے نیٹ ورک کے ارکان کے قبضہ سے 44  الیکٹرانک ڈیوائسز، 4  مائیکروفونز، 3 عدد موبائل فونز، ایک سمارٹ واچ اور لاکھوں روپے مالیت کا ایک چیک بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

امتحانی مراکز سے گرفتار تمام ملزمان عدالت میں پیش

ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں گرفتار ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے، جن سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔پشاور میں سی سی پی او سید اشفاق انور اور ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ شیر اکبر خان نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں جن افراد کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں دو سرکاری ملازم شامل ہیں، جو بھائی ہیں اور بظاہر اس نیٹ ورک کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ابتدائی طور پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یہ کوئی نقل کا کیس ہے لیکن جوں جوں تفتیش بڑھتی گئی اس میں بہت سی چیزیں سامنے آتی گئیں اور یوں ایک بڑا نیٹ ورک سامنے آیا۔

دوسری طرف چیٹنگ سکینڈل کے گروہ میں شامل ملزمان کے علاوہ  بھاری رقوم کے عوض انٹری ٹیسٹ پاس کرانے کی بات طے کرکے الیکٹرانک ڈیوائسز کے ذریعے نقل کر نے والے 74طلباء و طالبات کے خلاف پشاور کے 8 تھانوں میں 19مقدمات درج کیے گئے ہیں اور امتحانی مراکز سے گرفتار کیے جانے والے تمام ملزمان کو چالان کرتے ہوئے عدالت میں بھی پیش کردیا گیا۔

 الیکٹرانک آلات کا تجزیہ کرانے کے لیے ایف آئی اے سے رابطہ

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں نقل کے گرفتار ملزمان سے ابتدائی تفتیش کے دوران برآمد ہونے والے الیکٹرانک آلات کا  تجزیہ کرانے کیلئے  وفاقی تحقیقاتی ادارےایف آئی ئی اے سے رابطہ کیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے تمام طلباء طالبات اور امتحانی مراکز میں ڈیوٹی دینے والےسٹاف کے موبائل نمبرز کی سی ڈی آر اور دیگر کوائف پر بھی کام جاری ہے۔

نقل میں استعمال ہونے والے جدید آلات

دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرفتار نیٹ ورک کے ارکان ایک سنٹر لائزڈ سسٹم کے تحت بیک وقت تمام امیدواروں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ اس سافٹ وئیر اور طریقہ واردات کی جانچ پڑتال کیلئے ایف آئی اے سے معلومات فراہم کرنے کیلئے استدعا کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ  طلباء کے پاس موجود ڈیوائسز جس سرور کے ساتھ منسلک تھی اس کی آئی پی ایڈریس معلومات کیلئے بھی متعلقہ اداروں کو مراسلہ ارسال کردیاگیا ہے۔

How was the gang involved in MD CAT test mega cheating scandal caught?ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میگا چیٹنگ سکینڈل میں ملوث گینگ کیسے پکڑا گیا؟

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More