top header add
kohsar adart

انجمن فروغ پہاڑی زبان کے زیر اہتمام نشست

محمد آصف مرزا، پروفیسر اشفاق کلیم اور امجد بٹ مری سے تشریف لائے

انجمن فروغ پہاڑی زبان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی نشست میں کوہسار کے روشن دماغ احباب کی شرکت سے چار چاند لگ گئے۔  علمی، ادبی اور فکری مکالمے کے ایسے ماحول نے دو تین عشرے پیچھے کی یادوں میں دھکیل دیا۔

محترم محمد آصف مرزا اہل سخن میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ خصوصی طور پر اس نشست میں شرکت کے لیے مری سے تشریف لائے۔  ان کا علمی ادبی مجلہ "دستک” اٹھارہ برس سے تواتر کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔ اس مجلے نے جہاں پاکستان بھر سے اہل قلم کی تحریروں کو قارئین تک پہنچایا وہیں کوہسار کے اہل قلم کی حوصلہ افزائی اور پہاڑی زبان کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ دستک کی انھی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے انھیں انجمن فروغ پہاڑی زبان کی طرف سند تحسین پیش کی گئی۔

محترم آصف مرزا کا پہلا شعری مجموعہ "ستارہ ہے خاک پر” 2015 میں اشاعت پذیر ہوا تھا۔ اب 2024 میں ان کی چار کتب زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آئی ہیں۔

 

برادر عزیز امجد بٹ میرے پیر بھائی یعنی ہم دونوں دبستان مضطر عباسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آج کے مادیت پرستی میں لتھڑے دور میں شعور اور علم و ادب کو اوڑھنا بچھونا بنانے والے احباب کو چراغ رخ زیبا لے کر ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ اس نشست میں ان کے اٹھائے گئے سوالات نے اہل علم و دانش کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور وہ یقینا ان کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔ جیسے سیاسی و مذہبی پولارائزیشن کم کرنے میں ادب کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟ صرف شہروں میں ادبی تقاریب اور نشستیں رکھنے کے بجائے کوہسار کی سولہ سترہ یونین کونسلوں میں ایسی نشستیں کیوں نہیں رکھی جاتیں تاکہ سال میں ایک درجن تقاریب بھی منعقد ہوں اور پڑھے لکھے لوگ ادب کے ساتھ بھی وابستہ ہوں۔

حال ہی میں برادرم امجد بٹ صاحب کی دو کتب منظر عام پر آئی ہیں۔  انھوں نے مذکورہ نشست کے شرکاء کو اپنی کتب عنایت کیں۔  ان کی کچھ کتب زیر طبع ہیں جو ان شاء اللہ جلد زیور طبع سے آراستہ ہوں گی۔

پروفیسر اشفاق کلیم عباسی بھی خصوصی طور پر مری سے تشریف لائے۔ انھوں نے جناب قیصر مسعود اور محبت حسین اعوان کے فن اور شخصیت پر اظہار خیال کرنے کے علاوہ حاضرین مجلس کے سوالات کے بھی مدلل جوابات پیش کیے۔ پروفیسر صاحب نے بھی اپنی کتب حاضرین مجلس کو عنایت کیں۔

برادرم سجاد عباسی خطہ کوہسار کے وہ تعلیم یافتہ صحافی ہیں جنھوں نے صحافت باقاعدہ پڑھی اور شعوری طور پر اس شعبے سے منسلک ہوئے۔ سجاد عباسی نے صحافت کو عبادت سمجھ کر اور خدمت خلق کے لیے اختیار کیا۔ آج کل وہ روزنامہ امت کے گروپ ایڈیٹر ہیں۔  ان کی انٹرویوز پر مبنی کتاب زیر طبع ہے جو ان شاء اللہ جلد چھپ جائے گی ۔

برادرم نصیر عباسی کا تعلق لائبریری سائنسز سے ہے۔ علم دوست اور کتاب دوست احباب میں شامل ہوتے ہیں۔ انھوں نے دیہی علاقوں میں کتاب بینی اور تعلیم کے فروغ کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے۔

محترم بدیع الزمان عباسی کا تعلق ترمٹھیاں سے ہے۔ ہمارے ان احباب میں شامل ہیں جن سے ہماری دوستی تین عشروں پر محیط ہے۔ علاقے میں شعور و آگہی کے فروغ کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔

 

امتیاز شاہین عباسی ایک صحافی کے طور پر سرکل بکوٹ میں معروف ہیں۔  علاقائی مسائل پر ان کی تحریریں اکثر اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے عام ہوتی ہیں اور توجہ سے پڑھی جاتی ہیں۔

برادرم شفاقت عباسی ایک کالم نگار اور سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی شعور رکھنے والے علاقے اور عوام کے خادم ہیں۔ مختلف فلاحی سرگرمیوں کے لیے پیش پیش رہنے کے ساتھ ساتھ اپنا دفتر بھی ان اور کے لیے ہمیشہ کھلا رکھتے ہیں۔

 

اسداللہ غالب نے غالب نیوز نیٹ ورک کے ذریعے کوہسار کی صحافت میں اپنی الگ شناخت بنا لی ہے۔ قبل ازاں وہ ہل نیوز سے وابستہ رہے بلکہ ان کا اوڑھنا بچھونا ہی ہل نیوز رہا۔

شاہد عزیز عباسی ایک ہاسپیٹیلیٹی پروفیشنل کے طور پر طویل تجربے کے حامل ہیں۔ سرکل بکوٹ کے گاؤں لونگال سے تعلق ہے۔ فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ پہاڑی زبان کے ساتھ خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More